پاکستان وائٹ بال ٹیم کے ہیڈ کوچ گیری کرسٹن اور پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) آمنے سامنے آگئے۔
ذرائع کے مطابق گیری کرسٹن اورپی سی بی کے درمیان تعلقات خراب ہو گئے اور گیری کرسٹن کی من مانیاں اور معاہدے پر عمل درآمد نہ کرنا اختلافات کا باعث بنا۔
ذرائع نے بتایاکہ وائٹ بال ٹیم اور سینٹرل کنٹریکٹ کی کیٹیگریز میں اپنی پسند نا پسند منوانے پر زور دینے لگے اور اسپورٹ اسٹاف میں بھی اپنی پسند کے غیر ملکیوں کو شامل کرنےکا مطالبہ کیا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ معاہدے کے مطابق گیری کرسٹن نے پاکستان میں قیام پر انکار کیا اور انہوں نے سیریز یا ٹوور سے پانچ چھ روز قبل ٹیم کو جوائن کرنے پر زوردیا، پی سی بی نے معاہدے کے مطابق سال میں ایک مہینہ چھٹیوں کی اجازت کی یاددہانی کرائی۔
یہ بھی پڑھیں
- محمد رضوان ون ڈے اور ٹی ٹوئنٹی ٹیم کےکپتان مقرر
- دورہ آسٹریلیا اور زمبابوے کیلئے پاکستانی اسکواڈ کا اعلان کر دیا گیا
ذرائع کے مطابق معاہدے کے مطابق گیری کرسٹن کو 11 ماہ دستیابی کی یاددہانی بھی کرائی گئی لیکن گیری کرسٹن نے چیمپئنز کپ کے دوران مکمل یا اس کے بعد اپنی دستیابی کو ممکن نہ بنایا۔
ذرائع نے بتایاکہ گیری کرسٹن نے مینٹل پرفارمنس کوچ ڈیوڈ ریڈ کے معاہدے کی وضاحت تک آسٹریلیا نہ جانے کی بھی دھمکی دے ڈالی۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ پی سی بی نے معاہدے پر مکمل عمل درآمد اور من مانیاں کرنے پر سخت مؤقف اپنا لیا اور بورڈ گیری کرسٹن کے ساتھ کیے جانے والے معاہدے پر سو فیصد عملدرآمد کا خواہشمند ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ بورڈ نے گیری کرسٹن کی دھمکیوں میں نہ آنے کا فیصلہ کرلیا اور مؤقف اپنایا کہ مستقبل کا جو فیصلہ کرنا وہ گیری کرسٹن نے کرنا ہے۔
خیال رہے کہ پاکستان ٹیم آسٹریلیا میں تین ون ڈے اور تین ٹی ٹوئنٹی انٹرنیشنل میچز کھیلے گی اورون ڈے سیریز 4 نومبر سے شروع ہوگی۔
Leave a Reply